Friday 13 June 2014

یا دیں پاگل کر دیتی ھیں

یا دیں پاگل کر دیتی ھیں
آج پرانی یا دوں ميں کھو یا ھوں ميں
آج مری آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں
کتنے ساتھی، کتنی گلیاں بھول گیا ھوں میں
جن رستوں پہ چل کے آج یہاں تک دیکھو آیا ھوں
وہ رستے بھی بھول گیا ہوں
آج پرانی البم لے کر
تصویروں کو دیکھنے بیٹھا ھوں ميں
وہ تصویریں جو کہ کل تک زندہ تھی
میرا ہاتھ پکڑ کے چلتی رہتی تھیں
آج فقط اک کاغذ ہے
کچھ بھولی بسری شکلوں کا
درد جگاتے منظر کا
آج بہت بے چین ھوا ھوں
آج یہ دل نے سوچا ہے
کون ھوں میں اور کیا ھوں میں
کیوں یہ درد اٹھا ھے دل ميں
کیوں بے چین ھوا ھوں ميں
کون ھے ان گلیوں ميں------- جس کی یا دیں
مجھ کو پا گل سا کر دیتی ھیں
مجھ کو اپنا کر لیتی ھیں!!

1 comment: